کالج سیکس کیا اپنے دوست کے ساتھ زبردست چودائی

کالج سیکس کیا اپنے دوست کے ساتھ زبردست چودائی

 کالج سیکس کی کہانی پیش ہے کالج سیکس اکثر لوگ انجوائے کرتے ہیں جب کالج لائف شروع ہوتی ہے  میری بھی کالج سیکس کی اس بارے کہانی ہے میں اور راہول کلاس فیلو تھے وہ میرے ساتھ کالج میں پڑھتا تھا لیکن ہم ایک دوسرے کے اتنے بھی قریب نہیں تھے وہ خوبصورت تھا لیکن وہ لڑکیوں کا دیوانہ بھی بہت تھا آئے دن ا س کے قصے کالج  میں سننے   کو ملتے تھے لیکن میں نہ چاہتے ہوئے بھی دل ہی دل میں اسے پسند کرنے لگی لیکن وہ کسی اور لڑکی کو پسند کرتا تھا  وہ لڑکی بھی ہماری کلاس میں پڑھتی تھی اور وہ اس کے بارے میں اچھی طرح جانتی تھی اور  وہ اسے کوئی گھاس نہیں ڈالتی تھی میرا اور اس لڑکی کا  گروپ ایک تھا وہ میری دوست کی بیسٹ فرینڈ تھی ایک دن وہ میرے پاس آیا اور مجھ سے مدد مانگی کہ میں اس کی ہیلپ کروا دو ں تو  میں اسے جو کہوں وہ کرے گا

اور ہم میں طے پا گیا ایک دن ہم نے پلین کیا کہ ہم سب فرینڈ مل کہ فلم دیکھنے چلیں گے اور جس کسی کا بوائے فرینڈ ہے وہ  اسے بھی ساتھ لا سکتی ہے میں نے راہول کو فون کیا کہ وہ میرے ساتھ آ جائے کہ یہ اچھا موقع ہے اسے امپریس کرنے کا اور پھر وہ آ گیاوہ میرا دوست بن کے آیا تھا لیکن وہ کنول کو  زیادہ کمپنی دے رہا تھا جیسا کہ وہ چاہتا تھا لیکن وہ اس سے دور  دور جا رہی تھی اس کے بعد سب اپنے اپنے گھر کو چلے گئے لیکن میں نے راہول سے کہا کہ تم نے کہا تھا اگر میں تمہاری مدد کروں تو تم میری ہر بات مانو گے

اور میں نے اسےکہا کہ وہ میرے ساتھ بھی  کچھ وقت گزارے اور وہ بھی فوری مان گیا لیکن میں نے اسے کہا کہ میں اپنا کنوارا پن ختم نہیں کرواؤں گی وہ مسکرایا اور جواب دیا کہ گیسے تم کہو اور پھر ہم اس کے گھر پہ چلے گئے اس کے گھر میں کوئی بھی نہیں تھا اس کی دادی اس کی آنٹی کی طرف گئیں تھیں ہم اس کے بیڈ روم میں آگئی پھر اس نے مجھے کافی پلائی اور اس نے بلیو  فلم لگائی ہم د ونوں  وہ مووی بھی دیکھ رہے تھے او ر ساتھ میں کافی پی رہے تھے میں نے  پھر  راہول نے مجھے پیار کیا اور میرے کپڑے اتار دیے وہ میرے گالوں پہ پیار کرتا ہو میری چھاتیوں پہ پیار کرنے لگا مجھے بہت مزا آ رہا تھا اور اب میں نے اسکو پیار کر نا شروع کیا

میں نے اس کے ہونٹوں پہ کس کیا اور پھراس کے سینے پہ پیار کرتے کرتے میں  نے اس کی پینٹ   کی زپ کو کھول کہ اس کا لن نکا لا جو کہ پہلے سے تنا پڑا تھا  اور اسے اپنے منہ میں لے کہ اسے سک کرنے لگی اسے بہت مزارہا تھا اس کی آوازیں پورے کمرے میں گونج رہیں تھیں اور پھر وہ میرے منہ میں اپنا لن رگڑنے لگا میں بھی اسکو اپنے منہ کے اندر تک لے جاتی اور کبھی باہر ایک عجیب ساتسلسل بن گیا تھا ہمارے در میان وہ آوازیں مجھے بھی مدہوش کر رہیں تھیں میں بھ اپنی آنکھیں بند کیے گم تھی اور بس بے چینی سے اسے سک کیے جا رہی تھی

اب اس کا پانی نکلنے لگا اس کی لیس سے میری زبان اس پہ ایسے پھسلتی کہ وہ بے  چین ہو کہ کہنے لگا ہاں تم مجھے بہت سکون دے رہی ہو جب چا ہو میرے پاس آجانا میں تمہارا انتظار کروں  گا تم بہت کمال ہو تمہیں ایک مرد کو لبھانابہت آ تا ہے مجھے بھی اسکی باتیں سن کہ اور جوش آ نے لگا  یہی تو میں بھی چاہتی تھی کہ اس کا لمس لے سکوں اور وہ مجھے مل رہا تھا اسی  جوش کہ ساتھ میں اسے اور زور زور سے سک کرنے لگی کہ اسے آرگزم ملنے لگا اور وہ وہیں پہ فارغ ہو گیا  اور اب وہ سیدھا ہو ا اور مجھے پیار کرتے ہوئے بولا کیا میں تمہاری چوت کو صرف چاٹ لوں

میں نے ہاں میں جواب دیا اور اب وہ میری چوت پہ اپنی زبان سے پیار کرنے لگایہ بہت حسین  اور نا قابل بیان احساس تھا کہ جسے میں چاہتی تھی آج وہ میرے پاس تھا لیکن میں اس سے اپنا کنوارا پن ختم نہیں کروا سکتی تھی جو کیہ میں اپنے شوہر کے لیے سنبھالنا چاہتی تھی اس کی زبان میری چوت کے حساس حصے کو چھونے لگی ساتھ ہی وہ اپنے ہاتھ سے میری چھاتیوں کو دبا رہا تھا میں بہت سکون محسوس کرنے لگی او ر وہ اسی طرح کرتا رہا یہاں تک کہ میں بھی فارغ ہو گئی  اور اس کے بعد میں نے اپنے کپڑے پہنے اور راہول سے کہا کہ اب میں گھر چلتی ہوں  مجھے دیر ہو رہی ہے

تو راہول مجھے کہنے لگا ٹھیک ہے جیسے تمہاری مرضی لیکن جب بھی چاہو میرے پاس آنا دادی گھر پہ نہیں ہے ہم اسی طر ح مزے لے سکتے ہیں پھر میں اپنے گھر آ گئی لیکن میں ابھی بھی بے چین تھی میری اندر کی عورت کو سکون نہیں تھا اگلی صبح میں کالج جانے کی بجائے راہول کہ پاس سیدھا گھر پہنچ گئی میں نے دروازہ نوک کیا اور راہول باہر آ یا میں نے اندر جاتے ہی راہول کو بھوکی شیرنی کی طرح پکڑ لیا میں اسے کس کرتے ہوئے اس کی شرٹ اتارنے لگی اور وہ بھی میری مدد کرنے لگا اسے بھی بہت مزا آ رہا تھا اور اب میں اس کے سینے پہ پیار کرنے لگی میں نے اسے زمین پہ

ہی لا دیا اور اس کے پورے جسم پہ پیار کرنے لگی کالج سیکس والی مووی یاد آنے لگی بلیو فلم میں ایسا ہی کالج سیکس کا سین تھا اور ساتھ میں اسے کہا ج کوئی قید نہیں تم جیسا چاہو میرے ساتھ سلوک کرو میں تمہارے لن کا مزا اپنی چوت میں لینا چاہتی ہوں  اتنا کہنا تھا کہ راہول نے مجھے پکڑ کہ پیار کرنا شروع کیا اور میرے کپڑے اتار دیے اور وہ میرے پورے جسم پہ پیار کرتے ہوئے  میری چوت کو پیار کرنے لگا اس کی نوکیلی زبان نے مجھے پانی پانی کر دیا مجھ پہ مدہوشی چھائی ہوئی تھی

اب کہ راہول نے اپنے لن کو میری چوت پہ رکھا اور اور زور لگایا دردسے میری چیخ نکلی اور میں تھوڑا پیچھے ہوگئی تو وہ مجھے کہنے گا بس مزا تھوڑی دور ہے اور اس نے زور زور سے جھٹکے لیے اور میری چوت کو خون سے بھر دیا اب کہ میں اور  چیخی لیکن وہ مجھے ان سنا کیے ہوئے لگا رہا پھر کچھ دیر میں مجھے بھی مزا آنے لگا درد کا حساس کم تھا اور مزا بہت بڑھ گیاوہ مجھے چودتا رہا کالج سیکس کے مزے لیتا رہا اور ہم دونوں ہی فارغ ہو گئے اس دن ہم نے تین بار سیکس کیا اور  اس کے بعد ہم سیکس کے لیے اکثر ملتے اور اس کے ساتھ میں اس کی مدد کنول کو منانے میں بھی کرتی لیکن اس سے سیکس کرواکہ  اپنی اندر کی عورت کو تسکین دیتی کہ اب یہ جس کہ پاس مرضی جائے پہلے تو یہ میرا ہی ہے