بڑی گانڈ والی کزن کو چود کے منایا ۔ پارٹ 1

 بڑی گانڈ والی کزن کو چود کے منایا ۔ پارٹ 1
بڑی گانڈ والی کزن کو چودا جا رہا ہے


بڑی گانڈ والی  کسی لڑکی کو بھی دیکھتا تھا تو میرا لنڈ کھڑا ہوجاتا تھا نا جانے کیوں  میرا بھی اب دل کرنے لگا تھا کہ میں کسی کے ساتھ پیچھے سے یعنی گانڈ کی جانب سے سیکس کروں  مجھے ان دنوں بڑی گانڈ والی لڑکیاں بہت پر کشش نظر آتی تھی

اور راہ چلتی کسی بھی لڑکی کو دیکھ لیتا تھا تو مجھے گھر تک واپس جاتے ہوئے لنڈ کو بٹھانے مشکل ہو جاتا تھا اس صورتحال سے میں بہت پریشان تھااور اب میں  نے ارادہ کر لیا تھا کہ کسی لڑکی کو چودوں  گا تو گانڈ کی جانب سے اب تو میرے دوست بھی مجھے مذاق کرتے تھے کہ تم کس دنیا میں رہتے ہو

اب تو لڑکی کی چوت میں لنڈ ڈالنے کا رواج ہی ختم ہو گیا ہے اور رنڈیوں نے تو اپنی پروفائل میں واضح لکھا ہوتا ہے کہ گانڈ چدائی بھی لگواتی ہوں  چوپا بھی لگاتی ہوں منی پی بھی لیتی ہوں  اور مطلب کہ تینوں راستوں سے چدائی لگوا لیتی ہوں  اس کا مطلب یہ ہوا کہ اب سیکس بہت ایڈوانس ہو چکا ہے

اور میں تھا کہ لکیر کا فقیر ہی تھا  صرف چوت میں لنڈ ڈالا اور منی نکال کے فارغ ہو جاتا تھا اب میں نے سبھی بلیو فلموں میں دیکھا تھا کہ لڑکی کی چوت کے ساتھ ساتھ گانڈ بھی چودی جاتی ہے تو میں  اس میں کریزی ہو گیا تھا کہ میں بھی کسی لڑکی کو چودوں تو اس کی گانڈ لازمی چودوں اب مجھے کیا علم تھا کہ وہ پہلی لڑکی میری کزن ہی ہو گی

جس سے میری ابتدا ہو گی اور وہ مان بھی جائے گی  اس کی شروعات بھی بہت دلچسپ ہوئی تھیں میں اس کی تفصیل بتاتا ہوں  مجھے ایم فل کے فائنل انٹرویو کے لیئے یونیورسٹی سے کال آئی تھی اور وہ دوسرے شہر میں تھی میرے شہر سے کم از کم چھ گھنٹے کا فاصلہ تھا وہ بھی اچھی سواری ہو تو میرا اس شہر میں کوئی واقف نہیں تھا اور میں رشتہ داروں سے کم ہی ملتا ہوں  لیکن اتنا جانتا تھا کہ میری خالہ وہاں اس شہر میں رہتی ہے

لیکن میری ماں اور میری خالہ کی کسی بات پہ دس سال قبل ان بن ہو گئی تھی اور اب ہم کو ملے دس سال ہو چکے تھے میں نے امی سے بات کی کہ اب مجھے وہاں جانا ہے اور ایک ہفتے کے لیئے رہنا بھی ہے کیونکہ انٹرویو سے پہلے ایک تحریری ٹیسٹ ہوگا پھر اس کا رزلٹ ملنے پہ بعد میں انٹرویو ہو گا

مجھے ایک دو دن پہلے جانا بھی ضروری تھا تاکہ ریلیکس ہو سکوں  میں نے کہا امی میرا خیال ہے کہ میں ہوٹل میں رہ لوں امی نے کہا بیٹا بات یہ نہیں کہ ہوٹل میں ٹھہروں گے تو پیسے خرچ ہونگے بات یہ ہے کہ بے شک ہم بہنیں آپس میں ناراض ہیں لیکن اس کے باوجود بھی جب میری بہن کو علم ہو گا کہ اس کا بھانجا ہوٹل میں  رہتا ہے تو وہ اور بھی ناراض ہو جائے گی

اب حل یہ نکالا کہ امی بولی کہ تم اپنی کالہ کے گھر جانا اور ان کو بتانا کہ ادھر کیسے آنا ہوااور جب وہ پوچھیں کہ کہاں رہتے ہو تو بتا دینا ایک پرانا دوست ہے میں نے سوچا اس کے پاس کمپنی ہو جائے گی اسی کے گھر پہ ہوں اگر تو وہ بہت اصرار کرے تو اس کے گھر رہ لینا اور اگر وہ نا کہے تو پھر واپس اسی ہوٹل میں چلے جانااور ایک دن کی بجائے مزید سات دن کی بکنگ لے لینا

دوست والی بات ڈرامہ تھی مجھے تو جاتے ہی ایک دن ہوٹل بکنگ لینا تھی سو میں   جانے کی تیاری کرنے لگااور امی نے مجھے خالہ کی پرانی تصویریں اور ان کی بیٹیوں کی بھی دکھائیں کیونکہ اس دن ہم ان کو یاد جو کر رہے تھے  ایک تصویر میں خالہ کی بیٹی نازلی کو دیکھا جو سب بچوں میں موٹی تھی اور ناک بھی موٹی اس وقت اس کی عمر دس گیارہ سال تھی

ہم سب آپس میں  بہت پیار سے ملا کرتے تھے پھر نا جانے کس کی نظر لگ گئی تھی اور میری خالہ کے شوہر بھی میرے انکل تھے  وہ  چند ایک بار بعد میں بھی آئے تھے  لیکن پھر ان کا انتقال ہو گیا تھا بس تب ہم آخری بار وہاں گئے تھے انکل کی اچھی جاب تھی ان کی ماہانہ رقم ملتی تھی اور کچھ دوکانیں کرائے پہ تھیں ان کا اچھا گزر ہو رہا تھا

دو ہی بیٹیاں تھیں  جو کہ اب فل جوان ہو چکیں تھیں اور مجھے گھر سے نکلتے وقت وہ موٹی ناک اور موٹی نازلی بار بار یاد آ رہی تھی کیسے ہو گی وہ اب کتنی جوان حسین ہو گئی ہو گئی میں تصور میں اس کے سیکسی بدن کا جانچے کی کوشش میں لگا رہااور ٹرین میں بھی اسی کو سوچتا رہا اور پھر تین تین بجے پہنچ گیا

ہوٹل میں ایک کمرہ لیا ایک رات کے لیئے شام کو فل تیار ہو کے پہنچ گیا خالہ کے گھر کچھ مٹھائی پھل ساتھ لیئے کئی سال پہلے میں آ چکاتھا ایڈریس کا مسئلہ نہیں تھا جیسے ہی خالہ نے مجھے دیکھا دوڑ کے میرے پاس پہنچی اور میرے ساتھ لگ کے رونے لگ پڑی اور چپ نا کرے کہتی میں جانتی ہوں کون کبھی کون سے جدا نہیں ہوتا ماں کو بھی لے آتا

پر وہ نہیں آئے گی مجھے علم ہے وہ ضد کی پکی ہے رات نو بجے تک خالہ کا سارا غصہ ختم اور خوش ہوگئی اور خود ہی میری ماں کو فون ملا دیااور بولی اب تو آجاو میں نے بڑی ہو کے سوری کر لی ہے اور میری ماں بھی خوش ہو گئی دو بچھڑے خاندان میری بدولت مل گئے تھے

میں بھی خوش تھا لیکن مجھ سے زیادہ نازلی میں جب سے وہاں پہنچا تھا میرے آگے پیچھے اتنا  کچھ کھلا دیا کہ پیٹ پھٹنے کو آگیا تھا اور رات کے گیارہ بجنے والے تھے  باتیں ختم نہیں ہو رہی تھیں طے یہ ہوا کہ میں کل دوست کے گھر سے بیگ لیکر ادھر ہی رہونگا خالہ کسی صورت نا مانی لہذا میں اب ان کا مہمان تھا رات کوہم باتیں کر رہے تھے

اور میں نے اب نازلی کا غور سے جائزہ لیا اس نے میرے ساتھ کافی بولڈ مذاق بھی کیئے تھے وہ مجھے پیار بھری نظروں سے دیکھے جا رہی تھی اور اس کا دل میرے پاس سے اٹھنے کو نہیں کر رہا تھا میں نے ا سکا جائزہ لیا وہاں وہی موٹی مگر پیاری ناک جس پہ خوبصورت گلاسز جو اس کو اور بھی سیکسی بنا رہے تھے

اور بالکل ویسی ہی بڑی گانڈ جس طرح کی سیکسی فلموں میں دیکھ کے لنڈ بے قابو ہو جاتا تھا اور جب وہ چلتی تو اس کی بڑی گانڈ کے زیرو بم سے ہاٹ سین بنتا تھا اور گانڈ لوور تو ا سکی بڑی گانڈ کا عاشق ہو جائے