دوستو میں ایک شریف بیوی تھی کیونکہ میں نے کبھی اپنے شوہر کے سوا کسی سے بھی سیکس نہیں کیا تھا میری بہت سی دوستوں نے سیکس کا مزہ لیا تھا لیکن میں نے اسکو ایک امانت سمجھا ہمیشہ شوہر کے لئے پھر میری شادی ہوئی اور میں ایک کنواری لڑکی کے روپ میں شوہر کو ملی اور میرے شوہر میری سیل پیک چوت کو دیکھ کر انتہائی خوش ہوئے، میں بھی دل و جان سے انکو چاہتی تھی۔پھر ایسا ہوا کہ میرے شوہر کو سنگاپور میں ایک اچھی جوب آفر ہوئی جو کہ تین سال کے لئے تھی انہوں نے بہتر مستقبل کے لئے ہاں کہہ دی اور شادی کے سات مہینوں میں ہی مجھے روتا چھوڑ کر وہ چلے گئے پھر وہ وہاں سیٹ ہو گئے چار ماہ تک تو انکی جاب برقرار رہی پھر اچانک جس فرم میں وہ جاب کرتے تھے وہ بند ہوگئی اس کی وجہ سے وہ بیروزگار ہوگئے تھے اور وہ واپس آنا بھی نہیں چاہتے تھے اور گھر میں بھی خرچے کا مسئلہ آگیا اور پھر انہوں نے مجھ کو ان کا ساتھ دینے کا کہا اور مجھ کو جاب کرنے کا بولا میں بے اے پاس تھی لیکن کہیں کبھی جاب نہیں کی تھی کچھ عرصہ میں جاب ڈھونڈتی رہی پھر میری بھابھی نے ان کے کلاس فیلو کی کمپنی بھیجا ۔میں وہاں گئی اپنے ڈاکومنٹس جمع کروائے اور 2 دن بعد مجھے سلیکٹ کرلیا گیا۔ اگلے دن میں نے کمپنی جوائن کرلی۔آفس میں میرا کام فراز جو کہ بھابھی کے کلاس فلو تھے کی اسسٹنٹ کا تھا فراز بہت اچھے آدمی تھے انہوں نے مجھے سارا کام سکھایا اور جو کام میں نہیں کرسکتی تھی وہ خود کردیتے میں ان کے کیبن میں ہی بیٹھ کر کام کرتی رہتی تھی ۔
انہوں نے بولا تم کو برا لگے گا میں بولی نہیں سر وہ بولے ٹھیک ہے ڈور کو لاک کردو۔ ایسا نہ ہو کہ کوئی آجاۓ اور تمہاری بدنامی ہو میں نے ڈور کو لاک کیا اور انکی ٹیبل کے پاس آگئی اور بلکل انکے لنڈ کے سامنے بیٹھ گئی انکا موٹا لنڈ ہارڈ نہیں تھا میں نے جب اس کو ہاتھ لگانا سٹارٹ کیا توہ وہ بھی کھڑا ہونے لگا جب فل کھڑا ہوا تو ایک سانپ کی طرلگ رہا تھا انکا لنڈ آٹھ انچ تک تھا اور میرے شوہر سے کافی بڑا تھا میں نے اپنے ہاتھ میں اپنی تھوک لگائی اور ان کی مٹھ مارنے لگی۔ ان کے منہ سے آوازیں نکلنے لگی اوہ اوہ سونی تم بہت اچھی ہو تم نے میرے لنڈ کی آگ کو بجھانے کی کوشش کی یہاں میری چوت بھی ایسے لنڈ کو دیکھ کر گیلی ہوچکی تھی میرے بوبز تن چکے تھے۔ میں اپنے ہاتھ میں اس گرم لنڈ کو پیار سے مسل رہی تھی مجھکو بھی مزہ آرہا تھا سات مہینوں بعد میں نے لنڈ کو ہاتھ میں لیا تھا۔ پھر اس نے پوچھا سونی تم نے کسی سے چدوایا ہے کبھی میں بولی ہاں تو بولے کس سے میں بولی اپنے شوہر سے انہوں نے پوچھا کسی اور سے میں بولی نہیں سر پھر اس نے بولا کیا تم لنڈ منہ لی چکی ہو میں نے شرماتے ہوے کہا ہاں تو انہوں نے بولا میرا لو نا پلیز۔ میں نے ان کا لنڈ کو چوم لیا اور پھر منہ میں لے لیا میں فل سیکس میں ڈوب چکی تھی اس کا لنڈ منہ میں پورا نہیں جارہا تھا لیکن میں تیزی سے چوس رہی تھی انہوں نے میرا سر پکڑا ہوا تھا اور آگے پیچھے کر رہے تھے۔ سمجھو میرے منہ کو چود رہے تھے پانچ منٹ میں وہ میرے منہ میں ہی فارغ ہوگئے۔میں نے ان کی منی کو منہ میں لیا اور پی گئی وہ بھی خوش تھے پھر میں اٹھی واش روم میں جاکر کلی کی منہ صاف کیا ،باہر آئی انہوں نے بولا بہت دیر ہوگئی ہے چلو چلتے ہیں۔ پھر انہوں نے مجھے 2000 روپے دئے اور بولے یہ رکھ لو میں بولی یہ کیا ہیں اس نے بولا کچھ نہیں ۔میں بولی میں کوئی بازاری نہیں سر دوست ہوں تو وہ بولے میں بھی تم کو دوست سمجھتا ہوں بازاری نہیں سمجھی تم لیکن میں نے لینے سے انکار کیا تو وہ بولے میں زبردستی بھی دے سکتا ہوں میں ہنس کر بولی دیدو تو وہ ایک دم میرے قریب آۓ اور اوپر سے میرے قمیض میں ہاتھ ڈالکر میری برا میں ہاتھ ڈال دیا اور روپے رکھ دیے اور ھلکے سے میری چھاتی کو دبادیا اور میرے منہ سے سسکاری نکلی اوہ۔ پھر اس نے ہاتھ نکال دیا پھر ہم آفس سے نکل آۓ اس نے مجھے گھر ڈراپ کیا میں آج بہت خوش تھی کہ آج میرے جسم کو کسی نے پیار سے چھوا تھا رات کو تو خواب میں کئی بار انکے لنڈ کو دیکھا اور اپنی چوت چدوائی ان سے۔ اگلے دن آفس جاتے ہوئے میں نے لان کا سوٹ پہنا میں نے رات میں ہی سوچ لیا تھا کہ میں ایک بار تو چدواؤں گی فراز سے۔ لان کے سوٹ میں میرا جسم نظر آتا تھا چونکہ ہمارے کیبن میں کوئی کم ہی آتا تھا تو مجھے اسکو جسم دکھانے میں کسی کا ڈر بھی خاص نہیں تھا آفس پہنچ کر میں کیبن میں گئی تو فراز نہیں آئے تھے۔ میں واش روم گئی اور برا کو اتار دیا اب تو میرے ممے صاف نظر آنے لگے تھے مجھ کو ایئر کنڈیشن میں اس طرح بہت مزہ آرہا تھا پھر فراز بھی آگئے۔ ہم کام کرتے رہے انکی نظر میرے مموں پر تھی مجھ کو بہت مزہ آرہا تھا پھر میرے گلے سے دوپٹہ سرک گیا تو میں نے صحیح نہیں کیا وہ کام چھوڑ کر میرے مموں کو دیکھنے لگے میں نے انکو دیکھ کر پوچھا کیا دیکھ رہے ہیں سر تو وہ بولے تمہارے مموں کو ،کیا ممے ہیں تمہارے میں ہنس دی ۔پھر ہم نے کام کیا اور جاتے وقت میں نے برا پہن لی پھر میرا معمول بن گیا کہ میں کیبن میں بغیر برا کام کرتی پھر ایک دن ہفتے کا دن تھا لنچ کے بعد سر بولے سونیا ایک کام بولوں تم کرو گی میں بولی ہاں سر کیوں نہیں تو انہوں نے بولا مجھے ایک چیز دیکھنی ہے۔ کیا تم دکھاؤگی میں بولی کیا؟ دیکھنا چاہتے ہیں سر تو وہ بولے تمہاری خوبصورت اور نازک چوت کو دیکھنا چاہوں گا کیا تم دیکھا سکتی ہو؟ میں بھی یہ چاہتی تھی لیکن میں بولی سر وہ صرف میرے شوہر نے دیکھی ہے میں سوچوں گی شام تک لیکن دیر سے جائیں گے وہ بولے ٹھیک ہے ہم پھر سے کام میں لگ گئے ۔میں دو تین بار انکا لنڈ دیکھنے گئی پھر فراز پانچ بجے ایک میٹنگ میں گئے، میں نے گھر ساس کو فون کیا کہ آج میں ایک سہیلی کی شادی میں جاؤں گی اور رات کو نہیں آؤں گی چھ بجے کے قریب فراز آئے،آفس کے سب ورکر چلے گئےتھے، فراز نے چپراسی کو بھی میرے کہنے پر چھٹی دی پھر کیبن میں آئے، مجھ سے پوچھا کیا سوچا میں نے بولا سر میرے جسم کو شوہر کے سوا کسی نے نہیں دیکھا لیکن آپ میرے دوست ہو آپ کو انکارنہیں لیکن مجھے کیا ملے گا وہ بولے جو تم چاہو میں بولی دکھانے کے بعد بتاؤں گی پھر میں نے انکو انکی کرسی پر بیٹھنے کا بولا وہ جاکر بیٹھ گئے۔اور میں نے اپنی قمیض اتار دی پھر شلوار کا لاسٹک نیچے کردیا اور پینٹی بھی اتار دی اور جاکر ان کی ٹیبل پر بیٹھ گئی۔ وہ میری چوت کودیکھ کر سمجھو سکتے میں آگیا اور بولا سونی تم واقعی شادی شدہ ہو میں بولی ہاں سر وہ بولے اس کو دیکھ کر تو لگتا ہے کہ تم کنواری ہو میں نے بولا سر آٹھ مہینوں سے شوہر سے نہیں ملی تو اس نے بولا کیا چھونے کی اجازت ہے۔ میں بولی ہاں سر چوم بھی سکتے ہو لیکن ایک بار اسنے میری رضا مندی دیکھی تو میری چوت کے دانے کو ہلکا سا مسلا میری چوت ایک دم گیلی ہوئی اور منہ سے نکل اف ۔پھر اس نے میری چوت پر اپنی زبان لگائی میں مدہوش تھی اس نے پھر بولا میں اس سے زیادہ کرسکتا ہوں؟ میں بولی نہیں ۔پھر وہ بولا میں نے کبھی کسی سے زیادتی نہیں کی تم سے التجا ہے کہ میں تمہاری چوت گانڈ اور مموں کی فوٹو لینا چاہتا ہوں میں بولی سر میں بدنام نہیں ہونا چاہتی تو وہ بولے میں تمہارے چہرے کو نہیں لاؤں گا تم خود دیکھ لینا میں بولی ٹھیک ہے پھر انہوں نے اپنا ڈیجٹل کیمرا نکالا اور میری ہر زاویے سے فوٹو کھنچے ٹیبل پر کرسی پر نیچے قالین پر کبھی اپنے لنڈ کو میرے بوبس پر رکھ کر پھر اسنے بولا سونی اب چلنا چاہیے میں نے کپڑے پہنے پھر ہم باہر نکلے گاڑی میں بیٹھے میں نے اس کو بولا سرمجھ کو کافی پلاؤگے کیا؟ وہ بولے کیوں نہیں پھر وہ بولے تم آفس سے باہر مجھے صرف فراز بولو کیوں کہ باہر ہم دوست ہیں میں بولی ٹھیک ہے۔ پھر ہم کافی پینے روانہ ہوئے۔ راستے میں فراز بولا تم بہت خوبصورت ہو رئیلی تمہارا جسم بہت لاجواب ہے ۔میں بولی شکریہ۔ بولے لگتی ہی نہیں کہ تم شادی شدہ ہو ایک دم کنواری چوت کی مالکن ہو میں ہنس دی میں نے پوچھا آج کیسا فیل ہوا تم کو فراز جب میں بلکل ننگی تھی تمہارے سامنے تو وہ بولا جی چاہ رہا تھا کہ تم کو چود دوں میں بولی تو چودہ کیوں نہیں وہ بولا تم راضی نہیں تھی اور میں زیادتی کرکے اپنی ایک اچھی خوبصورت اور سیکسی دوست کو کھونا نہیں چاہتا۔اس نے پوچھا تمہاری کیا فیلنگ تھی میں بولی بس اگر تم چود بھی دیتے تو میں کچھ نہیں کہتی تم کو۔ کیا تم مجھ کو چودنا چاہتے ہو؟تو وہ بولا ہاں میں بولی میں ڈرتی ہوں اسنے پوچھا کس بات سے میں بولی تمہارے موٹے اور لمبے لنڈ سے جو مجھ کو زخمی نہ کردے تو اس نے قہقہہ لگایا اور بولا مر نہیں جاؤگی تم پھر میں نے پوچھا کہ کتنی عورتوں سے سیکس کیا ہے اب تک ؟بولا چار سے ۔پھر اسنے سب کے نام بتائے۔ میں نے پوچھا فضیلہ بھابھی سے نہیں کیا؟ تو بولا نہیں ، وہ کسی اور سے سیٹ تھی اسکو ننگا تو دیکھا بہت بار لیکن اس نے چودنے نہیں دیا ۔پھر ہم کافی شاپ گئے وہاں کافی پی پھر جب باہر نکلے تو اس نے گاڑی میں بیٹھ کر بولا کیا تم راضی ہو مجھ سے چدوانے کے لئے میں آرام سے کروں گا میں بولی کہاں چودو گے؟ اس نے بولا آفس میں۔میں بولی اسکے سواکوئی جگہ ہے کیا ؟بولا ہاں میرے دوست کا فلیٹ ہے میں بولی کوئی اور جگہ اس نے بولا کسی ہوٹل میں ۔میں نے کہا یہ ٹھیک رہیگا اس نے بولا پھر کب کا موڈ ہے میں بولی آج ساری رات ۔تو وہ بولا گھر میں کیا بولو گی میں نے بولا وہاں میں پہلے ہی بتا چکی ہوں ایک دوست کی شادی کا۔ وہ بولے کب بتایا؟ میں بولی جب آپ میٹنگ میں تھے میں نے آج رات تمہارے ساتھ رہنے کا سوچ لیا تھا۔ تو بولے بہت تیز چیز ہو یار تم واقعی میری دوست ہو پھرمیں نے بولا فراز تم مجھے میرے گھر لے چلو میں وہاں ڈریس لوں گی تم رات نو بجے مجھ کو لینے آجانا وہ بولے ٹھیک ہے پھر وہ مجھے میرے گھر چھوڑنے لے گئے۔ گھر کے سامنے اس نے مجھے اتارا جب میں اتر رہی تھی تو اس نے میری گانڈ کو ہلکا سے دبایا میں نے ہنس کر کہا کیا کر رہے ہو تو وہ بولا آج تو میں مالک ہوں اس جسم کا ۔میں نے کار کا دروازہ بند کیا اور گھر چلی گئی۔ گھر میں ساس اور سسر تھے ساس نے مسکرا کر خوش آمدید کہا ۔بولی بیٹا تم شادی میں نہیں گئی۔ میں بولی اماں دفتر میں کام بہت تھا دیر ہوگئی اب میں میک اپ کرکے جاؤں گی تو سسر بولے ساس سے بیگم یہ ہماری بہو نہیں بلکہ بیٹا ہے تم بہو کے لئے چائے بناؤ، جب تک میری بٹیا تیار ہوجائے، اور اسکی تھکن بھی اتر جائے، میں نے اپنا گرین رنگ کا سوٹ نکالا پھر واش روم گئی اپنے کپڑے اتارے پھر اپنی چوت کے بال کریم سے صاف کئے پھر نہانے کے بعد میں نے پینٹی پہنی اور ایسے ہی نکل آئی کیونکہ میرے کمرے میں ساس کے سواہ کوئی نہیں آتا تھا اور مجھے کسی کا ڈر نہیں تھا میں میک اپ کرنے لگی تو ساس چائے لیکر آگئی۔ اس نے مجھ کو اکثر ننگا دیکھا تھا جب میں آفس جانے کے لئے تیار ہوتی تو مجھے انسے کوئی ڈر بھی نہیں تھا ۔پھر ساس آئی اور بولی بیٹا میک اپ میں کردوں میں بولی نہیں اماں میں کر لوں گی تو بولی نہیں بیٹا تم تھکی ہوئی ہو میں اپنی بیٹی کو ایسا تیار کروں گی کہ سب میں خوبصورت نظر آؤ گی پھر اس نے مجھے میک اپ کیا مجھے ایسا تیار کیا جیسے میں دلہن ہوں ۔پھر میں نے چائے پی اور جسم پر باڈی سپرے کیا پھر کپڑے پہن لئے پھر اماں نے مجھے جیولری پہننے کا بولا۔ میں بولی اماں بس ٹھیک ہے ایسے ہی تو اماں بولی نہیں پہنو تم۔ میں نے جیولری نکالی اور پہن لی میں دل میں سوچ رہی تھی کہ اماں بھی کتنی سیدھی سادی ہیں کہ اپنی بہو کو چدوانے کے لئے تیار کرہی ہیں پھر اماں چلی گئیں میں نے فراز کو فون کیا اور بولا ہمارے فلیٹوں سے کچھ آگے گاڑی کھڑی کرو میں آتی ہوں۔ فراز نے بولا میں مسڈ کال دوں گا تم آجانا پھر میں ابّو کے پاس چلی گئی انہوں نے دیکھ کر بولا میری بیٹی تو آج بہت خوبصورت لگ رہی ہے پھر میں نے ان سے کچھ باتیں کی، دس منٹ کے بعد فراز کی مسڈ کال آئی تو میں نے ان سے اجازت لی اور کہا میری دوست کا بھائی لینے آگیا ہے ابو نے میرے سر پر ہاتھ پھیرا اور دعا دی کہ تم اپنے مقصد میں ہمیشہ کامیاب رہو ۔اماں نے خدا حافظ بولا تو میں گھر سے نکل آئی۔ فلیٹوں سے کچھ دور فراز میرے انتظار میں تھا۔ میں اسکی گاڑی میں بیٹھی تو ہم روانہ ہوئے۔ فراز نے مجھے کہا قیامت لگ رہی ہو کیا آج مارنے کا ارادہ ہے مجھ کو ۔میں نے مسکرا کر کہا کہیں مجھ کو نہ ماردو ۔ تو وہ بولا دیکھتے ہیں پھر ہم نے ایک جگہ رک کر کھانا کھایا سب لوگ مجھ کو گھور گھور کر دیکھتے فراز نے کہا یار تم سے سب انسپائر ہیں۔ پھر میں بولی رات کہاں گزاریں گے تو فراز بولا میرے دل میں،پھر ہم ہوٹل گئے، میں پہلی بار پی سی ہوٹل میں آئی تھی۔ فراز نے کاونٹر سے چابی لی چونکہ ہمارے پاس کوئی سامان نہیں تھا اس لئے ہم اکیلے ہی روم میں چلے گئے۔ روم کیا تھا سمجھو ایک خوبصورت ہال تھا۔ میں نے فراز سے پوچھا کہ یہ لوگ ہمارے بارے میں کیا سوچیں گے کہ کراچی کے رہنے والے ہیں اور رات یہاں گزاریں گے تو وہ بولا جان یہ ہوٹل بنے ہی اس کام کے لئے ہیں پھر اس نے دو بئیر کا آرڈر دیا ہم باتیں کر رہے تھے ہمارے لئے بئیر آگئی۔ پھر اس نے گلاس میں ڈالی اور بولا مل کر پیتے ہیں میں اپنے منہ میں ڈالوں گا اور تم پیو گی پھر تم ڈالو گی تو میں پیوں گا۔اس دوران پینے والا دوسرے کے جسم کو بھی ہاتھ لگائے گا۔ میں بولی ٹھیک ہے اس نے اپنی قمیض اتاری اور میرے گلے پر ایک موٹی پلاسٹک شیٹ ڈال دی پھر اس نے میرے منہ میں گلاس لگایا اور میں نے منہ میں ایک گھونٹ لیا تو اس نے میرے ہونٹوں سے اپنے ہونٹ لگا لئے اوربئیرچوسنے لگا
اور اس کا ہاتھ میری چھاتیوں پر رینگ رہا تھا ۔یہااں تک کہ سب بئیر کو چوس لیا پھر اس نے گھونٹ بھرا اور میں نے ہونٹوں سے ہونٹ ملائے۔ اور اسکے لنڈ پر ہاتھ رکھ کر اسکو مسلنے لگی اور ساری بئیر چوس لی اس طرح تین بار کیا ہم نے ۔میں نے ہر بار اسکے لنڈ کو ہاتھ لگایا کیونکہ میرے پاس یہی آپشن تھا لیکن اس نے میری چھاتیوں گانڈ اور چوت سے انصاف کیا پھر میں بیڈ پر لٹ گئی تو فراز آیا میرے اوپر اور میرے سے پوچھا کیا میں تم کو آج رات ہر طرح سے کھل کر چود سکتا ہوں میں بولی نہیں میں یہاں تمہاری بہن بننے آئی ہوں، تو وہ ہنس پڑا اور پھر اس نے میری جیولری اتار دی میرے بوبز پر ہاتھ رکھا اور دبانے لگے اور میری گردن پر چومنے لگا۔ میں نے اسے اپنی بانہوں میں بھر لیا ، پھر اس نے میری قمیض کو اوپر کھینچنا شروع کیا میرے پیٹ کو چومنا شروع کیا اور آہستہ آھتہ میری قمیض اتارنے لگا اب میں برا میں تھی اس نے قمیض اتاردی تھی اور برا کے اوپر سے میرے مموں کو چاٹنے لگا۔ میں بھی آٹھ مہینوں سے چدائی کی پیاسی تھی میری چوت گیلی ہورہی تھی پھر اس نے میرے مموں کو برا سے آزاد کیا میرے نپلوں کو خوب چوسنے لگا میں بھی اپنی تمام مستیوں میں تھی میرے منہ سے آہ اوہ آہ میری جان کی آوازیں نکل رہی تھیں میں بےقابو سی ہورہی تھی پھر اس نے میری شلوار میں ہاتھ ڈال دیا اور میری شلوار کو اتارنے لگے پھر مر ی پینٹی کے اوپر سے میری چوت کو رگڑنے لگا۔ میری چوت پانی پانی ہوگئی اور پینٹی گیلی تھی تو اس نے اس پر زبان پھیری اور بولا جان کیا مزیدار پانی ہے تیری چوت کا پھر اس نے میری برا اتاردی میری ٹانگیں کھول کر بولا تم کنواری ہو کیوں کہ تمہاری چوت کے ہونٹ اندر کی طرف ہیں اور صرف دانہ نظر آرہا ہے۔ اسنے میری چوت کے دانے کو مسلنا شروع کیا میری سسکاریاں بڑھنے لگی پھر اسنے اپنے منہ کو میری چوت سے لگا دیا اور بہت مزے سے چاٹنےلگا اور کبھی میرے دانے کو چوستا۔ چھ سات منٹ چاٹنے کے بعد میرے جسم نے اکڑنا شروع کیا میں چھوٹنے والی تھی میں بولی جان میں فارغ ہورہی ہوں اور تیز چوسو، آہ آہ آہ اف ۔اور پھر میں فارغ ہوگئی تو وہ میرے قریب آکر لیٹ گیا اور میرے ہونٹوں کو کس کرنے لگا اس کے ہونٹوں پر میرا پانی لگا ہوا تھا جو میں نے اسکے ہونٹوں سے چوس لیا۔ پھر وہ بولا سونی تم بھی کچھ کرو میں اٹھی اور باتھ روم گئی پیشاب کیا اور چوت کو دھویا پھر سے آگئی۔ میں نے اسکے بالوں سے بھرے سینے کو چوما اور چومتے چومتے نیچے آنے لگی پھر میں نے اسکی شلوار کا ناڑا اپنے منہ میں لیا اور کھینچنے لگی اور اسکی شلوار کو اتار دیا۔ اسکا آٹھ انچ سے بڑااور تین انچ موٹا لنڈ نکل آیا میں نے اس لنڈ کو منہ میں لیا اور چوسنے لگی اس کے منہ سے آواز نکلنے لگیں، ا وہ سونی تم اچھی ہو پیاری ہو تم کو میرا کتنا خیال ہے میں نے اپنی طاقت سے اسکو لالی پاپ کی طرح چوسا پھر وہ بولا سونی تم چدنے کے لئے تیار ہو؟ میں بولی ہاں جان لیکن مجھے آہستہ سے چودنا میں ڈر رہی ہوں کہ مجھے بہت درد نہ ہو۔ وہ بولا بے فکر رہو پھر اسنے مجھے اٹھایا اورہونٹوں پر کسنگ کرنے لگا اسکا سانپ جیسا لنڈ میری چوت کو ٹچ ہورہا تھا پھر اس نے مجھ کو لٹایا اور اپنے لنڈ پر کنڈم چڑھانے لگا میں بولی جان ایسے ہی چودو پھر وہ میرے اوپر آگیا اور میری ٹانگیں کھول دیں اور میری چوت پر اپنا ٹوپہ رکھا اور آرام سے اندر کرنے لگا پھر اسکا لنڈ کچھ اندر گیا مجھے تکلیف ہورہی تھی اسکا لنڈ مشکل سے اندر جارہا تھا تو ایک دم اس نے زور سے سارا لنڈ چوت میں داخل کیا۔ میری چیخ نکل گئی ،اوئی ماں، مر گئی میں، میری آنکھوں میں آنسو آگئے۔ اس نے میرے ہونٹوں سے اپنے ہونٹ ملائے اور ہاتھ سے میری چھاتیوں کو سہلانے لگا کچھ دیر بعد مجھ کو بھی مزہ آنے لگا پھر وہ بولا سونی جان اب تو درد نہیں ہورہا میں بولی نہیں جان ۔ اب تو مزہ آرہا ہے۔ تھوڑا تیز چودو۔ تو اس نے اپنی سپیڈ تیز کرلی میرے منہ سے سسکاریاں نکلنے لگی میں سمجھو ہواؤں میں تھی۔ اسکا لنڈ بہت تیزی سے مجھ کو چود رہا تھا ہم دونوں پسینے میں بھیگ چکے تھے اور پچک پچک کی آوازوں سے کمرہ گونج رہا تھا۔ میں ،آہ چودو ،اور زور سے چودو ،میری چوت کی پیاس بھجا دو ،کہہ رہی تھی وہ خاموشی سے میری چوت کا مزہ اٹھا رہا تھا۔وہ میری چھاتیوں کو خوب دبا رہا تھا پھر وہ بولا سونی جب تم نے آفس میں مجھے چوت دکھائی تھی تو ہلکے بال تھے اب صاف ہو ۔میں بولی جان میں تم کو اچھا تحفہ دینا چاہتی تھی۔ وہ بولا تم واقعی اچھی دوست ہو جان ۔اب تو میرا جسم پھر سے اکڑنے لگا میں بولی جان میں چھوٹنے والی ہوں وہ بول
روکو ساتھ چھوٹتے ہیں پھر وہ اور تیز ہوئے اور میں اور وہ ایک ساتھ فارغ ہوتئے۔ اسکی گرم منی نے اندر سے میری آگ کو بجھا دیا پھر اسکا لنڈ سکڑنے لگا تو اسنے لنڈ نکال دیا اور میرے قریب لیٹ گیا میں نے جب چوت کی طرف دیکھا تو اس پر خون لگا تھا پھر کچھ دیر بعد ہم نے پیشاب کیا اور فراز نے کچھ کھانے کا آرڈر دیا ۔میں نے کپڑے پہن لئے پھر کھانا آیا ہم نے پھر سے کھایا پھر فراز نے کہا سونی کیا ہم ہمیشہ ایسے دوست رہیں گے میں بولی ہاں اس کے بعد ہمارا پھر سے سیکس راؤنڈ شروع ہوا اور اس نے میرے کپڑے اتارے وہ بولا سونی اب میں گانڈ ماروں گا۔ میں بولی میں مر جاؤں گی وہ بولا پلیز جان میں کریم لگا کر کروں گا۔ میں دوستی میں مان گئی اس نے اپنی جیب سے کریم نکالی اور میری گانڈ پر لگائی۔ پہلے ایک انگلی ڈالی اور آہستہ آہستہ اندر باہر کرنے لگا پھر اس نے مجھ کو گھوڑی بنایا اور اپنے لنڈ کو میری گانڈ کے سوراخ پر رکھا اور میری کنواری گانڈ میں داخل کردیا میری گانڈ میں درد کی ایک لہر سے اٹھی اور میں بے چین سی ہوئی ،لیکن وہ نہیں رکا اور تیز تیز جھٹکے مار رہا تھا اسکا ایک ہاتھ میری چوت کو سہلا رہا تھا جس سے مجھے مزہ آرہا تھا پھر مجھے گانڈ میں بھی مزہ آنے لگا پھر اس نے مجھے لٹا دیا اور میرے ہاتھوں کے بیچ میری ٹانگوں کو پھنسا کر گدی کے پیچھے پکڑنے کا کہا جب میں نے ایسا کیا تو میری گانڈ اور چوت اسکے سامنے کھل سے گئے۔اس نے پھر سے میری گانڈ میں لنڈ ڈالا اور زور زور سے میری گانڈ کو چودتا رہا اور کبھی کبھی تھپڑ میری گانڈ پر مارتا پھر وہ میری گانڈ میں ہی فارغ ہوا ۔اپنی منی سے میری گانڈ بھر دی پھر اسکا لنڈ چھوٹا ہوتا گیا جب میں نے گانڈ کے سوراخ کو ہاتھ لگایا تو گانڈ پوری کھل چکی تھی۔ میں نے آئنیے میں دیکھا تو کافی گول اور بڑا ہول تھا ۔وہ بولا کیا ہوا میں بولی جان تم نے تو پھاڑ دی ہے میری گانڈ۔ تو وہ ہنسنے لگا ۔ہم بہت تھک چکے تھے اور ہم دونوں ننگے ہی سوگئے۔صبح ہم دیر سے اٹھے ۔میں نہانے گئی تو اس نے ناشتہ منگوا لیا۔ ناشتے کے بعد ہم ہوٹل سے نکلے اس نے مجھے 3 دن کی چھٹی دی اور مجھے گھر ڈراپ کیا اس کے بعد ہم کو جب بھی موقع ملتا ہم سیکس کرتے ہیں۔ اس کے بعد میں نے یونیورسٹی کے ایک لڑکے سے بھی چدوائی کروائی۔ یہ قصہ کیسے پیش آیا، وہ میں اگلی کہانی میں بتاؤں گی۔ اگلی کہانی سننے کیلئے میرا چینل سبسکرائب کرلیں تاکہ آپ میری پھدی کی چدائی کا مزہ کے سکیں۔